Jump to content
IslamicTeachings.org

Search the Community

Showing results for tags 'islah'.

  • Search By Tags

    Type tags separated by commas.
  • Search By Author

Content Type


Forums

  • WORK ROOM
  • HELP FORUM
    • Online Learning Resources
    • Announcements / Questions / Feedback
    • New Muslim?
    • Non-Muslims
  • GENERAL ISLAMIC DISCUSSIONS
    • General Islamic Discussions
  • FIQH & AQEEDAH
    • Hanafi Fiqh (General)
    • Hanafi Fiqh (Women)
    • Aqeedah (Beliefs)
    • Madhabs & Taqleed
  • SPIRITUALITY / INSPIRATION
    • Tazkiyah / Tasawwuf
    • Matters of the Heart
    • Inspiring Quotes & Poems
    • Inspiring Stories
    • For the Muslimah
  • GENERAL LIBRARY
    • Ramadhaan
    • Hajj/Umrah
    • Qur’an
    • Hadith
    • Prophets, History & Biographies
    • Muhammad (Sallallaahu 'alayhi wasallam)
    • Du’as for Various Occasions
    • General Islamic Articles
    • Marriage & Family
    • Health
    • Topics in Languages other than English
  • FAMILY
  • BOOKS / AUDIO LIBRARY
    • Islamic Books
    • Audio (Islamic Lectures)

Calendars

  • Community Calendar

Find results in...

Find results that contain...


Date Created

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


Filter by number of...

Joined

  • Start

    End


Group


Website URL


Yahoo


Skype


Location


Interests

Found 2 results

  1. ☆بسْـــــــــــــــــــمِ ﷲِالـــرَّحْمَنِ الرَّحِـــــيـــم☆ سلسلہ مواعظِ رشید نمبر 5 علم کے مطابق عمل کیوں نہیں ہوتا قسط نمبر 1 اَلْحَمْدُ للہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِیْنُهُ وَنَسْتَعْفِرُهُ وَنُؤْمِنُ بِهِ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ یَّهْدِهِ اللُه فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضَِْلْهُ فَلَا هَادِیَ لَُه وَنَشْهَدُ أَنْ لآَّ إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَنَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ صَلى الله عليه وسلم وعلی آله وصحبه أجمعين. اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم الله الرحمن الرحيم (یَااَیُّهَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللہ َوَکُوْنُوْا مَعَ الصَّدِقِیْن) (١٩.٩) :ایک اہم سوال اور اس کا جواب کل میں نے مولوی صاحبان سے ایک سوال کیا تها- امید ہے کہ مولوی صاحبان کو اس کا جواب معلوم ہوگا-آج آپ حضرات کے سامنے اس کا جواب بیان کرنا مقصود ہے چونکہ سوال اور جواب دونوں نہایت اہم ہیں اس لیے اس کو معلوم کرنا نہایت مفید اور نافع ہوگا ان شاء الله تعالیٰ- سوال یہ تها کہ" علم کے مطابق عمل کیوں نہیں ہوتا؟ " یہ سوال تو علماء حضرات جانتے بهی ہیں ، پڑهتے پڑهاتے بهی رہتے ہیں- لیکن اس کے باوجود ان باتوں پر عمل نہیں ہوتا مثال کے طور پر ٹخنوں سے نیچے پاجامہ نہ رکهنا کسے معلوم نہیں، کتنی صحیح حدیثیں اس بارے میں وارد ہیں جنہیں علماء حضرات رات دن پڑهتے پڑهاتے ہیں پهر بهی بعض علماء کا خود اس پر عمل نہیں حالانکہ حدیث میں صاف طور پر آیا ہے: ( مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْن ِمِنَ الْاِزَارِ فِی النَّارِ ) آج کل لوگوں کو یہ غلط خیال ہو گیا ہے کہ ٹخنوں کو کهلا رکهنا صرف نماز کی حد تک ہی ضروری ہے حالانکہ ٹخنوں کا ڈهانکنا مرد کے لیے مطلقاً ممنوع ہے خواہ وہ نماز کی حالت میں ہو یا غیر نماز کی- حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ ٹخنوں سے نیچے جو کپڑا ہوگا وہ جہنم میں جائے گا بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایسا لباس پہننے والا جہنم میں جائے گا - یہی معاملہ تصویر کے ساتھ ہو رہاہے، جس عالم کو دیکهو تصویر کهنچوائے جا رہا ہے ، اخبارات میں تصویریں چهپ رہی ہیں- اسی طرح دیگر باتیں بهی علماء میں شائع ہو گئی ہیں- مثلاً حسد، بغض، غیبت وغیرہ- :شیطان کی منڈی :اس پر ایک قصہ یاد آیا شیطان کو لوگوں نے ایک بوڑهے کی صورت میں دیکها کہ ایک اونٹ پر بوجھ کے کئی گٹهے لادے چلا جا رہا ہے- لوگوں نے پوچها کہ اس میں کیا ہے؟ تو کہا کہ مال تجارت ہے لوگوں نے پوچها کہ بتاؤ تو سہی کہ کیا مال ہے ہو سکتا کچھ ہم بهی خرید لیں- شیطان نے جواب دیا کہ تمہارے کام کی کوئی چیز نہیں ، لوگوں نے اصرار کیا کہ آخر کار کچھ تو بتاؤ کہ کیا چیزیں ہیں جو ہمارے کام کی نہیں اور ہم جس کے خریدار نہیں ہو سکتے بڑے اصرار کے بعد اس نے بتایا کہ یہ جو مختلف گٹهے نظر آرے ہیں ان میں سے ایک میں عجب ، ایک میں حسد، ایک میں غیبت اسی طرح ہر گٹهے کو رذیلہ بتایا - لوگوں نے کہا بهلا ایسی چیزوں کا بهی کوئی خریدار ہو سکتا ہے! شیطان نے جواب دیا : ہر تاجر اپنی منڈی کو جانتا ہے کہ اس کے مال کی نکاسی کہاں ہوگی - ابهی علماء کی کسی مجلس میں چلا جاؤں گا، سارے کا سارا بوجھ خالی ہو جائے گا - یہاں علماء سے خطاب ہے کہ اس لئے یہ قصہ بتایا دیا ورنہ عوام کو یہ نہ سمجهنا چاہیے کہ علماء حضرات میں برائیاں ہی برائیاں ہوتی ہیں - علماء بہرحال محترم ہیں، ان ہی کے دم سے دین کا ستون قائم ہے اور ان سے سوء ظن رکهنا اپنی عاقبت خراب کرنا ہے- اعمال امت کا جائزہ اب عوام اپنا جائزہ لیں- کون سا ایسا مسلمان ہے جس کو یہ نہیں معلوم کہ نماز فرض ہے لیکن کتنے لوگ ہیں جو نماز پڑهتے ہیں- اسی طرح سب جانتے ہیں کہ بد نظری گناہ ہے-رشوت اور سود حرام ہیں ، چوری ڈکیتی گناہ ہیں-لیکن دیکهئے کس قدر ان برائیوں میں لوگ مبتلا ہیں، رات دن کیسے کیسے واقعات دیکهنے اور سننے میں آتے رہتے ہیں- ان سب سے بڑھ کر موت کے بارے میں کون نہیں جانتا کہ یقیناً ایک روز مرنا ہے- یہاں تک کہ اگر اسپیشلسٹ ڈاکٹر کی ایک جماعت بهی کسی شخص کو یہ کہہ دے کہ تم کبهی نہیں مروگے تو وہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہوگا بلکہ کہے گا کہ تم سب غلط کہتے ہو مرنا تو ایک دن ہے ہی- اس میں تو کسی کمیونسٹ کو بهی انکار نہیں ہو سکتا لیکن کتنے ایسے لوگ ہیں جو موت کے لیے پہلے تیاری کر رکهتے ہیں-ذرا سا سفر درپیش ہو، چند میل بهی کہیں جانا ہو تو دنیا بهر کا سامان سفر اکٹها کر لیا جاتا ہے کہ اس کی بهی ضرورت پڑے گی ، اس کی بهی ضرورت پڑے گی، فلاں چیز بهی نہایت ضروری ہے-لیکن وہ سفر جس کے بعدبزندگی کی تمام جدوجہد ختم ہو جاتی ہے اور پهر کوئی کہیں کا سفر باقی نہیں رہتا یعنی سفر آخرت کے لئے کتنے لوگ ہیں جو پہلے سے اہتمام میں لگے ہوئے ہیں- بلکہ سب سے زیادہ غفلت تو اسی معاملہ میں ہوتی ہے- جتنا زیادہ یقینی علم موت کا ہوتا ہے اتنی ہی زیادہ بےفکری اس بارے میں دیکهنے میں آتی ہے- سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ لوگ جانتے بوجهتے غفلت میں پڑ جاتے ہیں اور جو باتیں معلوم ہیں، جن کا اچهی طرح علم ہے ان پر عمل بالکل نہیں ہوتا یا عمل میں کوتاہی ہوتی رہتی ہے- اس کا سبب معلوم کرنا اور اس کی وجہ دریافت کرنا نہایت ضروری اور اہم ہے، جب کسی چیز کا سبب اور وجہ معلوم ہوجاتی ہے تو اس کا علاج بهی آسان ہو جاتا ہے، ہمت بلند ہو جاتی ہے اور عمل آسان ہو جاتا ہے- یہ بات کہ لوگ کسی بات کا علم رکهنے اور جاننے کے باوجود اس پر عمل کیوں نہیں کرتے، اس کا ایک ہی سبب اور ایک ہی وجہ ہے اور وہ کسی عالم باعمل کی صحبت کا نہ ہونا - بس اس بے عملی کا یہی علاج ہے کہ کسی ایسے علم والے کے پاس بیٹها جائے جس کا عمل اس کے علم کے عین مطابق ہو، وہ جو کہے اس پر خود بهی عمل کرتا ہو- (جاری ہے) ثواب کی نیت سے آگے پهیلائیں
  2. Being More Concerned of One’s Reformation than the Reformation of Others Hazrat Moulana Ashraf Ali Thanwi (rahmatullahi ‘alaih) once mentioned: There is a great need for each person to be concerned about his own reformation and to correct his actions. Nowadays, we find that people have fallen into the sickness of worrying about other people’s weaknesses while they are unconcerned about their own reformation. This can be compared to a person who is more concerned about looking after the shoes of others while his own shoes and luggage get stolen due to him being unconcerned about them. How foolish is the action of such a person! (Malfoozaat Hakeemul Ummat 23/56) Source: Ihyaauddeen.co.za
×
×
  • Create New...